چند سال قبل میں اپنی والدہ صاحبہ کو جو کہ ر اجن پو ر میں بیما ر تھیںدیکھنے کے لیے جا یا کر تا تھا ۔ ایک جمعہ کے دِ ن میں نے والدہ صاحبہ کی خدمت میں حاضری دی ، واپسی پر دعا کی درخوا ست کی جو انہو ں نے قبول فرمائی اور بڑی دعائیں دیں ۔ واپسی پر دریا ئے سندھ پا ر کرنے کے بعد ایک بہت بڑی گہری نہر جو تقریباً ۰۲ فٹ گہری اور ۰۳ فٹ چوڑی پانی سے لبا لب بھری ہوئی بہہ رہی تھی۔ جمعہ کی نماز کا وقت ہو چکا تھا۔ گاڑی کھڑی کر کے ڈرائیور تو وضو کر کے نماز میں شریک ہو گیا ۔ میں نے استنجا ءکیا اور نہر کے کنا رے بیٹھ کر وضو کر رہا تھا کہ اچانک نہر کا کنا رہ جو شاید نیچے سے پانی نے کھوکھلا کر دیاتھا، پانی میں گرا اور میں نہر کے اندر گر گیا ۔ ایک دو ڈبکیاں آئیں اور میں نہر کے وسط میں پہنچ گیا کیو نکہ میںتیرنا نہیں جا نتا تھا اس لیے ڈ بکیا ں آنی شروع ہوئیں اور سر چکرانے لگا ۔ میں نے ایک ہا تھ دیکھا جس نے مجھے پکڑ ا اور نہر کے درمیان سے گھسیٹ کر نہر کے کنا رے کھڑا کر دیا ۔ اب نہر سے نکلنا بہت مشکل تھا ۔ خیر بڑے ذکر اذکا ر کئے ، کئی دفعہ زور لگا یا اور آخر میں نہر سے نکلنے میں کا میا ب ہو گیا ۔ کپڑے سارے گیلے ہوگئے ، کیچڑ لگ گئی ۔ اسی حالت میں نماز کی آخری رکعت مل گئی۔ تمام مسجد والو ں نے میری حالت کو دیکھ کر حیرا نگی ظاہر کی ۔مجھے یقین ہے، مجھے ڈو بنے سے بچانے والی والدہ مرحومہ کی دُعا تھی، ورنہ بچنے کے ظاہر ی اسبا ب کوئی نہ تھے ۔
ما ں کے پا ﺅ ں دھو کر پینا
ڈاکٹر نیا ز احمد بلو چ پر وفیسر نشتر میڈیکل کالج ملتان نے عجیب واقعہ لکھ کر دیا اور شائع کرانے کی درخوا ست کی ۔ ڈاکٹر بلو چ صاحب ملتان سے باہر امتحان لینے گئے ہوئے تھے ۔ وہا ں پر اُن کو بھائی کی شدید علا لت کا پتہ چلا ۔ وہ پہلے ڈیرہ غازی خاں گئے جہا ں سے اُن کو بتلا یا گیا کہ اُن کا بھائی سخت بیما ر تھا اس لئے نشتر ہسپتال میں داخل کرا دیا ۔ ڈاکٹر بلو چ صاحب جب نشتر ہسپتال پہنچے تو بھائی صاحب کا پتہ چلا کہ دِل کا شدید عارضہ ہے ۔ حالت کمزور ہے ۔ سارا جسم سو جا ہوا اور سانس پھولا ہوا ہے ۔ متعلقہ ڈاکٹر صاحبان بھی اچھی خبر نہیں دے رہے تھے ۔ ڈاکٹر بلو چ صاحب نے دیکھا کہ اُن کا بھائی اپنی والدہ جو سامنے پلنگ پر بیٹھی ہیں اُن کے پیرو ں کی طر ف اشا رہ کر رہا ہے ۔ میں نے دیکھا والدہ صاحبہ کے پاﺅ ں کا جو تا ایک جگہ سے ٹوٹا ہواتھا اور اشا رہ اُ س کی طرف تھاتو انہو ں نے اپنے علیل بھائی کو بتلا یا کہ میں جو تا ٹھیک کرا دو ں گا مگر اُن کے علیل بھائی بار بار والدہ کے قدموں کی طرف اشارہ کر رہے تھے ۔ میں نے بھائی کے قریب ہو کر پوچھا کہ پاﺅ ں میں کیا ہے ....؟ اُ س نے کہا کہ میری ما ں کے پا ﺅ ں کو دھو کر وہ پانی مجھے پلا ﺅ میں ٹھیک ہو جا ﺅ ں گا چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا ۔ والدہ کے پا ﺅ ں کا پانی پلانے کے بعد جو پیشا ب کا جلا ب میرے بھائی کو جا ری ہو ا،ہم سب حیرا ن تھے جیسے پیشاب آور ٹیکہ لگا ہو ۔ یہ پیشا ب کا جلاب سارا دن اور ساری رات جا ری رہا ۔ دوسرے دِن صبح کے وقت جب ماہرِ امراض قلب میرے بھائی کو دیکھنے آئے تو کا فی افا قہ تھا ۔ مجھ سے پو چھا یہ کیسے ہو ا....؟ میں نے پاﺅں کے پانی کا اثر بتا یا ۔ سب حیرا ن تھے ۔ چند دنو ںمیں اللہ تعالیٰ نے میرے بھائی کو شفا دی ۔ یہ سب والدہ صاحبہ کے پا ﺅ ںکا صدقہ تھا ۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 616
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں